Hurmat

وفاقی کابینہ کا 8 آئی پی پیز کے ٹیرف کا ازسر نو جائزہ

70 Views

وفاقی کابینہ نے ایک اہم فیصلے کے تحت مزید آٹھ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ٹیرف کا ازسر نو جائزہ لینے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ جے ڈی ڈبلیو، چنیوٹ پاور، حمزہ شوگر، المعیز پاور پلانٹ، انڈسٹری، تھل انڈسٹریز اور چنار انرجی کے ٹیرف کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد توانائی کے شعبے میں اصلاحات لانا اور بجلی کی قیمتوں میں کمی لانا ہے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے اور قومی خزانے پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔حکومتی ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ خصوصی ٹاسک فورس کی سفارشات کی بنیاد پر کیا گیا ہے جو آئی پی پیز کے معاہدوں اور ان کے ٹیرف کا جائزہ لے رہی تھی۔ کابینہ نے ان سفارشات کی روشنی میں ٹیرف کے ازسر نو جائزے کی منظوری دی، جو بجلی کے شعبے کی مالیاتی بہتری کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ اس فیصلے سے قومی خزانے کو تقریباً 200 ارب روپے کی بچت متوقع ہے، جو کہ توانائی کے شعبے میں توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔

اس سے قبل بھی وفاقی کابینہ نے پانچ آئی پی پیز کے معاہدوں کی منسوخی کی منظوری دی تھی۔ یہ اقدامات حکومت کی جانب سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات لانے کی کوششوں کا حصہ ہیں تاکہ قومی معیشت کو بہتر بنایا جا سکے اور توانائی کے شعبے میں مہنگائی کو کنٹرول کیا جا سکے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت عوام کے مفاد میں توانائی کے شعبے میں مزید اقدامات کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان اقدامات سے عوام کو براہ راست فائدہ ہو۔

دوسری جانب، آئی پی پیز کے ٹیرف کے ازسر نو جائزے سے متعلق فیصلہ اس بات کا غماز ہے کہ حکومت توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں شفافیت لائی جائے اور توانائی کے شعبے کی کارکردگی میں بہتری لائی جائے تاکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لائی جا سکے اور عوام کو سستے نرخوں پر بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

حکومت کا یہ اقدام نہ صرف توانائی کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے اہم ہے بلکہ یہ پاکستان کی معیشت کے لیے بھی سودمند ثابت ہو گا۔ قومی خزانے کی بچت کے ساتھ ساتھ، اس سے عوام کے لیے بہتر توانائی کے مواقع فراہم ہوں گے، جو کہ ملک کی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے حکومت نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے ذریعے عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

Scroll to Top