Hurmat

اسد حکومت کا خاتمہ: اسرائیل کی سب سے بڑی فضائی کارروائی، شام کے مزید علاقوں پر قبضہ

48 Views


اسد حکومت کا خاتمہ: اسرائیل کی سب سے بڑی فضائی کارروائی، شام کے مزید علاقوں پر قبضہ

اسرائیل نے شام کے اندر تاریخ کی سب سے بڑی فضائی کارروائی کی ہے، جس میں فوجی تنصیبات، بحری جہاز، اور حساس دفاعی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملے شام میں اپوزیشن فورسز کی جانب سے صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد کیے گئے، جس سے ملک میں ایک نیا سیاسی خلا پیدا ہو گیا۔ بندرگاہی شہر لاذقیہ کے قریب اسرائیلی فضائیہ نے دفاعی مراکز اور گوداموں کو تباہ کر دیا، جبکہ دمشق اور دیگر شہروں میں فوجی تحقیقاتی مراکز اور الیکٹرانک وارفیئر ایڈمنسٹریشن کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

شام میں انسانی حقوق کے مبصر ادارے ایس او ایچ آر کے مطابق، اسرائیلی حملوں نے اہم ترین فوجی مقامات جیسے ہوائی اڈے، فوجی سکواڈرن، ریڈار سٹیشن، اور ہتھیاروں کے گوداموں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدعون سار نے شام کے ساتھ بفر زون میں فوجی دستے بھیجنے کو عارضی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔ گزشتہ 48 گھنٹوں میں اسرائیلی فضائیہ نے تقریباً 250 حملے کیے ہیں، جنہیں اسرائیلی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔

الجزیرہ کے رپورٹر رسول سردار نے دمشق سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے منظم اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہو رہے ہیں تاکہ شام کے دفاعی نظام کو کمزور کیا جا سکے۔ حملوں میں حمص، قامشلی، اور دمشق کے ہوائی اڈے، ہتھیاروں کے گودام اور دیگر اسٹریٹجک مقامات کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں کا مقصد یہ ہے کہ یہ تنصیبات اپوزیشن کے ہاتھ نہ لگیں۔

شام کی نو منتخب سیلویشن حکومت، جس کی سربراہی محمد غازی الجلالی کر رہے ہیں، نے فوری طور پر ان حملوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اس دوران امریکہ میں مسلم تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے امریکی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شامی عوام کو غیر ملکی مداخلت سے آزاد ہو کر اپنے ملک کی تعمیر نو کا حق حاصل ہے۔

اقوام متحدہ کے امن فوجیوں کے مطابق، اسرائیلی فوج کی پیش قدمی شام کے ساتھ 50 سالہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ الجزیرہ کے سینئر تجزیہ کار مروان بشارہ نے کہا کہ اسرائیل نے شام کے داخلی بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گولان کی پہاڑیوں اور دیگر علاقوں میں اپنی موجودگی کو مستحکم کر لیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی “عارضی” موجودگی کا مطلب دہائیوں تک جاری رہنے والا قبضہ بھی ہو سکتا ہے، جیسا کہ مغربی کنارے میں ہوا۔

Scroll to Top